Essay on Major Aziz Bhatti
Major Aziz Bhatti: A National Hero of Pakistan
Pakistan is a nation blessed with countless heroes, and one such hero who holds a special place in the hearts of Pakistanis is Major Aziz Bhatti. Major Aziz Bhatti was a brave and valiant soldier of the Pakistani Army who sacrificed his life for the defense of his country. His unwavering courage, dedication, and selflessness make him an exemplary figure, and his name is etched in golden letters in the annals of Pakistani history.
Early Life and Military Career:
Major Aziz Bhatti was born on 14th September 1928 in Hong Kong Chakwal District, Punjab, British India. He hailed from a humble background, and his family had a deep-rooted love for their homeland. Joining the Pakistan Army, he was commissioned into the Punjab Regiment in 1950. Throughout his military career, he exhibited exceptional leadership qualities and a strong sense of patriotism.
Contributions to the Defense of Pakistan:
Major Aziz Bhatti played a pivotal role in the Indo-Pak War of 1965, which was a critical period for Pakistan’s existence. Stationed in the Burki area of Lahore, Major Bhatti was deployed at a crucial outpost, defending the strategic BRB Canal. It was at this location where he displayed remarkable gallantry and resilience.
His outpost was constantly under attack from heavy Indian forces. Despite facing overwhelming odds, he led his troops fearlessly, ensuring the safety of his fellow soldiers. Major Bhatti would often be seen standing tall, giving commands, and motivating his men, even in the face of intense enemy shelling and firepower.
One pivotal incident that highlights Major Aziz Bhatti’s indomitable spirit occurred on 10 September 1965. During an enemy assault, he personally manned a light machine gun and provided covering fire to his comrades. Despite being exposed to heavy fire, he fearlessly remained at his post, refusing to retreat or surrender. Major Aziz Bhatti’s unwavering determination and exceptional gallantry inspired his fellow soldiers to fight against all odds.
Martyrdom and Legacy:
Tragically, on the 12th of September 1965, Major Aziz Bhatti was hit by enemy artillery fire and embraced martyrdom. His supreme sacrifice and extraordinary bravery were recognized as a testament to the indomitable spirit of the Pakistani nation.
Major Aziz Bhatti’s legacy, however, lives on. His selflessness and bravery have become a source of inspiration for all generations of Pakistanis. To honor his memory, the government of Pakistan awarded him the highest military honor, the Nishan-e-Haider, posthumously. Streets, educational institutions, and public buildings have been named after him, ensuring that his name remains embedded in the national consciousness.
Conclusion:
Major Aziz Bhatti is a shining example of courage, selflessness, and patriotism. His unwavering commitment to the defense of Pakistan and his remarkable display of gallantry continue to inspire generations. Major Aziz Bhatti’s sacrifice reminds us of the utmost importance of national unity, bravery, and resilience in the face of adversity. He truly epitomizes what it means to be a national hero and will forever be remembered as a symbol of valor and sacrifice in the history of Pakistan.
Essay on Major Aziz Bhatti in Urdu
میجر عزیز بھٹی پاکستانی فوجی ہیرو ہیں۔ انہوں نے دوسرے عالمی مہنگے جنگ میں بہادری کا نمونہ قائم کیا۔ بھٹی صاحب کی زندگی آپ کی دلچسپی کو بڑھانے کے لئے بہت ساری امتاع کا باوقار ذخیرہ ہے۔ اس مضمون میں ہم ان کی بہادری، لوگوں کےہمصفر ریگزار تک ہمت بڑھانے والے قدروقیمت کاموئییل، اور ملک کےعزیز شہید ہیرو کے اثر اور روح کو گہرائی سے جاننے کی کوشش کریں گے۔
میجر عزیز بھٹی نے کہی سختیوں کو جینے کا سفر کیا۔ وہ لوگوں کے بچوں کواہم طوقوں سے متعلق، تفتیش کی دوران بھی پیار اور احترام کے ساتھ مصروف رہتے۔ انہوں نے پاک فوجیوں کی سطح کو بلندیوں کی اور اپنے عمر کو قوم کی سلامتی کی خاطر قربان کردیا۔ میجر بھٹی کا مشن لون کھنڈ قوم کی تحفظ کرنا تھا۔ لون کھنڈ کو لاکھوں ریگولیشن ٹنک کے ساتھ خوبصورت تحفظ فورس بنانا تھا۔
میجر عزیز بھٹی کی باہادری، لوگوں کےہمصفر ریگزار کے ساتھ مشہور ہوئی۔ خوشی کا ایک لمحہ، وہ اپنے جھنڈے کو لے کر مشتبہ خط خوف میں دلچسپی سے پڑھتے۔ یہ لوگ اکٹھے ہو کر اپنی ترقی پر میجر بھٹی سے ملنے جاتے اور ان کو دعائیں بھیجتے۔ یہ وہ عزیز تصویریں رپورٹس میں دیکھتے جو مجھے ہمیشہ یاد رہیں گی۔
ملک کے عزیز شہید ہیرو کی روح بھی ہمیشہ ہم میں زندہ رہے گی۔ میجر عزیز بھٹی نے اپنے آپکو واقف کیا کہ منفی مشاؤ کی صورت میں خود کو قوم کی سلامتی کی خاطر بچانا ہوتا ہے۔ یہ وہ روح ہے جو ہمیں اجتماعی تعاون اور قومیت کی حقیقت کو یاد دلاتی ہے۔ ان کے نامی ہوئے عمل اور حقیقی کاموں کے باعث ، میجر بھٹی کو یکایک ایف 12 سال میں میدانوں کے دلچسپ سمیع قرار دیا گیا۔
میجر عزیز بھٹی ایک نمونہ قرار دیتے ہیں جو ہمیں خود کو محکم کرتے ہیں اور ہمیں بہادر بناتے ہیں۔ ان کا جوش وخلاصے کو ہمیشہ انہیں یاد دلائیں گی۔ ملک کو بے خوف پاک فوجیوں کو مسلح کرنے والا پیشہ وعہ وناز کرنا ہوتا ہے۔
میجر عزیز بھٹی ایک حقیقی ہیرو ہیں، جو دوسروں کی سلامتی کی خاطر حیات کا احترام رکھتے ہیں۔ انہوں نے دوسرے عالمی مہنگے جنگ میں اپنے لشکر کو قوم کی سلامتی کی خاطر قربان کردیا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ہمیشہ ہمیشہ محنت اور وقفہ کی نیک علامت ہوں گے۔ میجر عزیز بھٹی پاکستانی فوجیوں کا منبعِنور، خدمت رسانی کا عالمیمثال ہیں اور انہوں کی نشانی ہمیشہ سے انتہائی عزیز ہو گی۔
اختتامی طور پر، میجر عزیز بھٹی ایک لوہے کی بنی ہیوی مشین کی طرح ثابت ہوئے ہیں جہاں آڈیوں کو منحصرونے سے پہلو بچنا ان کو ضرورت سے زیادہ احترام کا حامل بناتا ہے۔ ان کی قیمت اور انتہائی کارنوائی صرف اس مضمون میں غلط ہے۔ میجر عزیز بھٹی کے بارےمیں بات کرنے کے لئے ہزاروں لفظ بچ جاتے ہیں، لختہ بھٹی پر بنا دیے گئے تیار کمرے میں تصاویر اور شعارات کو دیکھ کر ہم ہوتے ہیں جو وہ عزیز تصویریں رپورٹس میں دیکھتے جو مجھے ہمیشہ یاد رہیں گی.
اور آخرمیں، میجر عزیز بھٹی ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہر ایک فرد، ہر ایک قدم اور ہر ایک لمحہ لینے کا عزم کرتے ہوئے، پاکستان کا بے مثال پیشہ ونادہ ہو سکتا ہے۔ ان کی اجتماعی تعاون، لوگوں کے ہمصفر ریگزار اور ملک کی عزیز شہید ہیئت کو یقینی مکمل کرتے ہیں۔